آسٹریلیا کے دور افتادہ ٹیوی جزائر (Tiwi Islands) کے ساحل کے قریب، حال ہی میں دو ماہی گیروں کا سامنا سمندر کی ایک پراسرار اور دیومالائی مخلوق سے ہوا۔ ان کے جال میں ایک نایاب جائنٹ اوئر فِش (Giant Oarfish) پھنس گئی — ایک گہرے سمندر کی مخلوق جسے اکثر “قیامت کی مچھلی” کہا جاتا ہے، کیونکہ قدیم روایات میں اس کے نظر آنے کو قدرتی آفات کی پیشگوئی سے جوڑا جاتا ہے۔

یہ مچھلی اپنی چمکتی ہوئی، ربن جیسی لمبی جسامت اور پراسرار موجودگی کی وجہ سے صدیوں سے ملاحوں اور سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔
اوئر فِش کی خصوصیات:
ساحل
یہ مچھلی 10 میٹر (33 فٹ) سے بھی زیادہ لمبی ہو سکتی ہے، اور اکثر سمندر کی 1,000 میٹر گہرائی میں پائی جاتی ہے۔
سطح پر نظر آنا بہت نایاب ہے، اس لیے جب کبھی یہ نظر آتی ہے، تو یہ سائنسی اور ثقافتی دلچسپی کا باعث بنتی ہے۔
جاپانی لوک کہانیوں کے مطابق، یہ مچھلی زلزلوں سے پہلے نمودار ہوتی ہے، لیکن ماہرینِ حیاتیات نے ایسا کوئی سائنسی ثبوت نہیں پایا جو ان کے ظاہر ہونے کو زلزلوں سے جوڑے۔
جسمانی عجائبات:
اوئر فش کے جسم پر پَرے (scales) نہیں ہوتے۔
اس کی ڈورسل فِن (پُشت والی پَر) جسم کے پورے طول پر پھیلی ہوتی ہے۔
یہ مچھلی عمودی انداز میں تیرتی ہے، یعنی سر اوپر اور دم نیچے۔
خوراک میں شامل ہوتی ہے: پلانکٹن، کریل، اور دیگر ننھی سمندری مخلوق۔
دلچسپ حقیقت:
🌊 اوئر فِش دنیا کی سب سے لمبی ہڈی والی مچھلی ہے — کچھ تصدیق شدہ اوئر فِش کی لمبائی 11 میٹر سے بھی زیادہ دیکھی گئی ہے۔
ساحل
ٹیوی جزائر کے قریب اس حالیہ دریافت نے سمندری ماہرین کو اس پراسرار مخلوق پر مزید تحقیق کا نادر موقع فراہم کیا ہے۔ یہ واقعہ اس حقیقت کی بھی یاد دہانی ہے کہ سمندر کا بہت بڑا حصہ ابھی تک انسان کے لیے انجان ہے، اور وہاں بے شمار ایسی مخلوقات چھپی ہو سکتی ہیں جنہیں ہم نے ابھی دریافت نہیں کیا۔۔
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم