ایک دن، گاؤں کے پرانے حویلی میں اسے ایک پرانا آئینہ ملا۔ جب اس آئینے کے اُس پار نے خود کو دیکھا تو حیرت کی انتہا نہ رہی! آئینے میں اسے ایک عام گدھا نہیں بلکہ ایک شان دار شیر نظر آیا۔ وہ حیران بھی ہوا اور خوش بھی۔ پہلے تو اسے لگا کہ شاید یہ کوئی جادوئی آئینہ ہے، لیکن پھر اسے احساس ہوا کہ یہ اس کے اپنے یقین کی طاقت ہے آئینے کے اُس پار جو اسے ایک عام گدھے سے زیادہ کچھ بننے کا احساس دلا رہی ہے۔

آئینے کے اُس پار kia hy
ایک گاؤں میں ایک گدھا رہتا تھا جس کا نام موٹی تھا۔ وہ دوسرے گدھوں سے مختلف تھا۔ جہاں باقی اپنی قسمت پر راضی رہتے، وہ ہمیشہ کچھ بڑا بننے کا خواب دیکھتا۔ لوگ اس کا مذاق اُڑاتے اور کہتے گدھا، گدھا ہی رہتا ہے! مگر موٹی کے دل میں ایک چنگاری تھی، جو بجھنے کا نام نہیں لیتی تھی۔
اب موٹی نے فیصلہ کر لیا کہ وہ خود کو دوسروں کی نظروں سے نہیں بلکہ اپنی نظروں سے دیکھے گا۔ اس نے محنت شروع کی، خود کو مضبوط بنایا، جنگل کے بادشاہوں کی طرح چلنا سیکھا اور آخر کار، گاؤں والے بھی حیران رہ گئے کہ یہ وہی گدھا ہے جو کبھی سب کی ہنسی کا نشانہ تھا!
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ جو ہم خود کو سمجھتے ہیں، وہی دنیا ہمیں سمجھتی ہے۔ اگر ہم خود کو کمزور سمجھیں تو دنیا بھی ہمیں کمزور سمجھے گی، لیکن اگر ہم خود پر یقین رکھیں تو آئینے کے اُس پار ہمیں وہی نظر آئے گا جو ہم بن سکتے ہیں!