برطانوی راج

1876ء برطانوی راج کا ایک بھیانک چہرہ ! یہ شخص مشترکہ ہندوستان مدراس میں اپنے خاندان کو آدم خوروں سے بچانے کیلئے بیٹھا ہے .

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!
  • برطانوی راج

1876ء سے 1878ء کے درمیان ہندوستان نے تاریخ کے بدترین انسانی سانحات میں سے ایک کا سامنا کیا—ایک ایسا قحط جو صرف قدرتی آفت نہیں بلکہ نوآبادیاتی غفلت کا نتیجہ تھا۔ تاج برطانیہ کے زیرِ سایہ حکومت میں جب زمین پیاسی ہوئی، بارشوں نے روٹھنے کا فیصلہ کیا، اور کسانوں کی فصلیں خاک میں مل گئیں، تو اس کا درد پورے جنوبی ہندوستان میں محسوس کیا گیا۔

برطانوی راج

قحط کا دائرہ
یہ قحط دکن کے علاقے میں شدید خشک سالی کے باعث شروع ہوا، جس نے مدراس اور بمبئی کی برطانوی صدارتوں کے علاوہ حیدرآباد اور میسور کی نوابی ریاستوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا۔ 1877ء تک یہ آفت شمال کی طرف بڑھ گئی اور اس نے وسطی ہندوستان، شمال مغربی صوبے، اور پنجاب کے کچھ حصوں کو بھی متاثر کیا۔
یہ دو سالہ قحط 1876ء کے آخر سے شروع ہو کر 1878ء کے وسط تک جاری رہا، اور اس دوران لاکھوں افراد بھوک، بیماری اور کمزور طبی سہولیات کی نذر ہو گئے۔

اعداد و شمار کی روشنی میں
اندازاً 50 لاکھ سے زائد افراد اس قحط کے دوران ہلاک ہوئے۔

مدراس پریذیڈنسی سب سے زیادہ متاثر ہوئی، جہاں قریبی تخمینوں کے مطابق 30 لاکھ افراد جان سے گئے۔

بمبئی، میسور، برار، حیدرآباد اور مدھیہ پردیش کے کئی علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے۔

حتیٰ کہ پنجاب جیسا نسبتاً زرخیز علاقہ بھی اس آفت سے محفوظ نہ رہ سکا۔

برطانوی حکومت کا کردار
اس قحط کی سنگینی کو مزید بدتر اس وقت کیا گیا جب برطانوی حکومت نے مقامی انتظامیہ کو اناج کی برآمدات جاری رکھنے کی اجازت دی۔ اس وقت برطانیہ کو اناج کی برآمد سے کروڑوں پاؤنڈز کا فائدہ ہوا، جب کہ ہندوستان کے شہری بھوک سے مر رہے تھے۔
مزید برآں، ریلیف کے لیے قائم کیے گئے کیمپس میں داخلے کے لیے سخت شرائط رکھی گئیں۔ خوراک صرف اُنہیں دی جاتی تھی جو سخت جسمانی مشقت کرتے، اور وہ بھی اتنی قلیل کہ وہ انسانی جسم کی بنیادی توانائی کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی تھی۔

تاریخی سبق
1876ء کا قحط صرف ایک قدرتی سانحہ نہیں تھا، بلکہ یہ استعماری طرز حکمرانی کا آئینہ دار تھا۔ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ نوآبادیاتی طاقتوں کے لیے مقامی عوام کی جان و مال سے زیادہ اہم اُن کے معاشی مفادات تھے۔
یہ قحط آج بھی ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قدرتی آفات کے اثرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں جب حکمرانی بے حس اور خود غرض ہو

http://jobmaster2025