علم

علم کو بوجھ کی طرح اٹھانا ہے یا روشنی کی طرح اپنانا ہے
ایک گدھے اور سمجھدار انسان کا فرق جو زندگی بدل دے۔
صرف کتابیں پڑھنا یا معلومات جمع کر لینا حقیقی حکمت نہیں لاتا ؛ بلکہ اصل فرق تب آتا ہے جب ہم علم کو سمجھتے ہیں اور

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

علم

عمل میں لاتے ہیں۔
وہ شخص جو محض کتابیں اٹھائے ہوئے ہے، وہ گدھے کی مانند ہے جو بوجھ تو اٹھاتا ہے مگر اس سے کچھ حاصل نہیں کرتا۔
اصل عظمت اس شخص کی ہے جو اپنے علم کو اپنی سوچ اور کردار کا حصہ بناتا ہے، جو ہر لفظ سے سیکھتا ہے، غور و فکر کرتا ہے اور اسے اپنی زندگی میں لاگو کرتا ہے۔ وہ محض کتابیں نہیں اٹھاتا، بلکہ ان سے روشنی لیتا ہے اور اس سے خود کو اور اپنے ارد گرد ماحول اور معاشرے کو روشن کرتا ہے۔”

جو ہر لفظ سے سیکھتا ہے، غور و فکر کرتا ہے اور اسے اپنی زندگی میں لاگو کرتا ہے۔ وہ محض کتابیں نہیں اٹھاتا، بلکہ ان سے روشنی لیتا ہے اور اس سے خود کو اور اپنے ارد گرد ماحول اور معاشرے کو روشن کرتا ہے

علم کی حقیقت اس وقت کھلتی ہے جب آپ اس سے فرق پیدا کریں ، ورنہ تو وہ محض بوجھ ہی ہے۔