وہ ایک معمولی سا لڑکا تھا، “فرزندانِ وطن” نام تھا حارث۔ پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوا، لیکن دل میں کچھ بڑا کرنے کا خواب لیے جوان ہوا۔ جب لوگ کھیل کود یا زمین کی فکر میں لگے ہوتے، حارث آسمان میں اڑتے طیارے، سرحدوں پر کھڑے سپاہی، اور سمندر میں گشت کرتی بحریہ کے جہازوں کے بارے میں سوچا کرتا۔
ایک دن اُس نے اپنے والد سے کہا، “ابا، میں فوج میں جانا چاہتا ہوں، وطن کی حفاظت کرنا چاہتا ہوں۔”
والد کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، لیکن وہ جانتے تھے کہ بیٹے کا خواب مقدس ہے۔
- کہانی: “فرزندانِ وطن”

- more link ( آئینے کے اُس پار )
سالوں کی محنت، تربیت، اور قربانیوں کے بعد حارث ایک قابل افسر بن گیا۔ آج وہ اُنہی لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے جنہیں کبھی تصویروں میں دیکھا کرتا تھا — آرمی، نیوی، اور ایئرفورس کے سپہ سالاروں کے ساتھ، پاکستان کے پرچم کے سائے میں۔
اہلیان پنجاب فرزندانِ وطن
یومِ تشکر کے موقع پر “اہلیان پنجاب” کی جانب سے جب اُسے اور اس کے ساتھیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا تو حارث کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ نہ وہ لمحہ صرف اُس کے لیے اعزاز تھا، بلکہ اُن ہزاروں ماؤں، باپوں اور بہنوں کے لیے تھا جنہوں نے اپنے بیٹوں کو مادرِ وطن کے لیے قربان کیا۔
بینر پر لکھے الفاظ “شکریہ افواجِ پاکستان” اس دن صرف ایک جملہ نہیں تھے — وہ پوری قوم کا پیغام تھے۔ ایک عہد، ایک دعا، اور ایک سلام — اُن بہادروں کے نام، جو دن رات ہماری حفاظت کرتے ہیں۔
اگر آپ چاہیں تو اسی کہانی کو ویڈیو یا پوسٹر اسکرپٹ کی شکل میں بھی تیار کر سکتا ہوں۔