شیعہ

خامنائی کے بعد شیعہ کے ایک اور عالم دین نے اعتراف کیا کہ جتنے بھی روایات یا اقوال یا قصے کہانیاں بیان کی جاتی ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بلخصوص خلیفہ بلا فصل سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا سیدنا غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یا دیگر صحابیات امہات المومنین یا حضرت ابو سفیان یا حضرت ہندہ یا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلاف جتنے بھی ذاکرین یا شیعہ حضرات کے نادان علما یہ سب فتنہ فساد کی جڑیں ہیں لحاظہ ان سے بچا جائے اہل حق علماء کو سنا جائے

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

ہم آیت اللہ شیخ ابراھیم منہاج دشتی کے اس حق بیاں کا خیر مقدم کرتے

شیعہ

جب علم فنتے کے بجائے امن و عمل کے لیے ہو
معروف شیعہ عالم آیت اللہ شیخ ابراہیم منہاج دشتی لکھتے ہیں
تاریخِ فتح مکہ میں ایک واقعہ درج ہے کہ حضرت رسولِ اکرم ﷺ نے عمومی معافی کا اعلان فرمایا، لیکن چند مخصوص افراد کے

قتل کا حکم بھی دیا، جن میں عکرمہ بن ابوجہل شامل تھا۔ تاہم، عکرمہ کی بیوی نے رسول اللہ ﷺ سے شوہر کے لیے امان حاصل کی اور اُسے واپس لے کر آئیں۔ جب رسولِ خدا ﷺ کو خبر ہوئی کہ عکرمہ واپس